پسند کا محاذ
…………..
رن پڑا تو وفا کے متوالے
توڑ کر کل کی سوچ زنجیریں
پھاند کر ذات کی فصیلوں کو
آگ اور خون کے سمندر میں
کیسے دیوانہ وار کود گئے
اور ہم کو یہ انتطار کہ کب
معرکہ ختم ہو تو اپنا قلم
فاتحوں کے لئے قصیدے کہے
مرنے والوں کے مرثیے لکھے
Related posts
-
اکرم سحر فارانی ۔۔۔ چھ ستمبر
ظُلمت کے جزیرے سے اَندھیروں کے رسالے آئے تھے دبے پاؤں اِرادوں کو سنبھالے دُشمن کے... -
حامد یزدانی ۔۔۔ سوالیہ اندیشے
سوالیہ اندیشے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس خزاں کی نئی اداسی کا رنگ کتنے برس پرانا ہے؟ زندگی مسکرا... -
خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)
امکان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو پیدا ہونے والی تاریکی روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے...
کیا کہنے سر عالی صاحب ،